جس شخص میں قربانی کرنے کی طاقت نہ ہو؟
راوی: یونس بن عبدالاعلی , ابن وہب , سعید بن ابی ایوب , عیاش بن عباس قتبانی , عیسیٰ بن ہلال صدفی , عبداللہ بن عمرو بن عاص
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ وَذَکَرَ آخَرِينَ عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ عَنْ عِيسَی بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَی عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةً أُنْثَی أَفَأُضَحِّي بِهَا قَالَ لَا وَلَکِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِکَ وَتُقَلِّمُ أَظْفَارَکَ وَتَقُصُّ شَارِبَکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَکَ فَذَلِکَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِکَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، سعید بن ابی ایوب، عیاش بن عباس قتبانی، عیسیٰ بن ہلال صدفی، عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص سے ارشاد فرمایا مجھ کو ماہ ذی الحجہ دس تاریخ میں بقر عید کرنے کا حکم ہوا ہے اللہ تعالیٰ نے اس روز کو اس امت کے واسطے عید بنایا۔ اس نے عرض کیا اگر میرے پاس کچھ بھی موجود نہ ہو (یعنی قربانی کے مطابق نصاب موجود نہ ہو) لیکن ایک ہی بکری یا اونٹنی کیا میں اس کو قربانی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں (اس لئے کہ ایک ہی جانور موجود ہے کہ جس کی قربانی کرنے سے دشواری ہوگی) لیکن تم اپنے بال اور ناخن کتروا لو اور مونچھ کے بال مونڈ لو بس یہی تمہاری قربانی ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم offered the sacrifice on the Day of Sacrifice in Al-Madinah. He said: “If he did not offer the Nahr (sacrifice a camel) he would have offered Dhabihah (sacrificed a sheep) at the prayer place.” (Hasan)