دریائی مرے ہوئے جانور
راوی: محمد بن عمر بن علی بن مقدم مقدمی , معاذ بن ہشام , وہ اپنے والد سے , ابوزبیر , جابر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ فَأَعْطَانَا قَبْضَةً قَبْضَةً فَلَمَّا أَنْ جُزْنَاهُ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً حَتَّی إِنْ کُنَّا لَنَمُصُّهَا کَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ وَنَشْرَبُ عَلَيْهَا الْمَائَ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا حَتَّی إِنْ کُنَّا لَنَخْبِطُ الْخَبَطَ بِقِسِيِّنَا وَنَسَفُّهُ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهِ مِنْ الْمَائِ حَتَّی سُمِّينَا جَيْشَ الْخَبَطِ ثُمَّ أَجَزْنَا السَّاحِلَ فَإِذَا دَابَّةٌ مِثْلُ الْکَثِيبِ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَيْتَةٌ لَا تَأْکُلُوهُ ثُمَّ قَالَ جَيْشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ مُضْطَرُّونَ کُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ فَأَکَلْنَا مِنْهُ وَجَعَلْنَا مِنْهُ وَشِيقَةً وَلَقَدْ جَلَسَ فِي مَوْضِعِ عَيْنِهِ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَرَحَلَ بِهِ أَجْسَمَ بَعِيرٍ مِنْ أَبَاعِرِ الْقَوْمِ فَأَجَازَ تَحْتَهُ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَبَسَکُمْ قُلْنَا کُنَّا نَتَّبِعُ عِيرَاتِ قُرَيْشٍ وَذَکَرْنَا لَهُ مِنْ أَمْرِ الدَّابَّةِ فَقَالَ ذَاکَ رِزْقٌ رَزَقَکُمُوهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَمَعَکُمْ مِنْهُ شَيْئٌ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ
محمد بن عمر بن علی بن مقدم مقدمی، معاذ بن ہشام، وہ اپنے والد سے، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو حضرت ابوعبیدہ کے ہمراہ بھیجا اور ہم لوگ تین سو دس اور چند لوگ تھے (یعنی ہماری تعداد تین سو دس سے زائد تھی) اور ہمارے ہاتھ کھجور کا ایک تھیلا کر دیا (اس لئے کہ جلد ہی واپسی کی امید تھی) حضرت ابوعبیدہ نے اس میں سے ایک مٹھی ہم کو دے دی جس وقت وہ پوری ہونے لگیں تو ایک ایک کھجور تقسیم فرمائی ہم لوگ اس کو اس طریقہ سے چوس رہے تھے کہ جیسے کوئی لڑکا چوسا کرتا ہے اور ہم لوگ اوپر سے پانی پی لیتے تھے جس وقت وہ بھی نہ ملی تو ہم کو اس قدر کی معلوم ہوئی آخر کار یہاں تک نوبت آگئی کہ ہم لوگ اپنی کمانوں سے درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے پھر ان کو کھا کر ہم لوگ اس کے اوپر پانی پی لیتے۔ اسی وجہ سے لشکر کا نام جیش خبط (یعنی پتوں کا لشکر) ہوگیا جس وقت ہم لوگ سمندر کے کنارہ پر پہنچے تو وہاں پر ایک جانور پایا۔ جو کہ ایک ٹیلہ کی طرح سے تھا جس کو کہ عنبر کہتے ہیں حضرت ابوعبیدہ نے کہا کہ یہ مردار ہے اس کو نہ کھا پھر کہنے لگے کہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لشکر ہے اور اللہ کے راستہ میں نکلا ہے اور ہم لوگ بھوک کی وجہ سے بے چین ہیں (کیونکہ سخت اضطراری حالت میں تو مردار بھی حلال اور جائز ہے) اللہ تعالیٰ کا نام لے کر کھایا (ایسے وقت میں تو مردار کی بھی حلال ہے) اور اس کے بعد ہم لوگوں نے اس میں سے کھایا اور کچھ گوشت اس کا پکانے کے بعد خشک کیا (تا کہ راستہ میں وہ کھا سکیں) اور اس کی آنکھوں کے حلقہ میں تیرہ آدمی آگئے یعنی داخل ہو گئے ہم لوگ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا تم نے کس وجہ سے تاخیر کی؟ ہم نے عرض کیا قریش کے قافلوں کو تلاش کرتے تھے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس جانور کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ تعالیٰ کا رزق تھا جو کہ اس نے تم کو عطاء فرمایا۔ کیا تم لوگوں کے پاس کچھ باقی ہے؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں۔
It was narrated from Abu Ya’fur that he heard ‘Abdullah bin Abi Awfa say: “We went on seven campaigns with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم th and we used to eat locusts.”(Sahih).