سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ شکار اور ذبیحوں سے متعلق ۔ حدیث 661

دریائی مرے ہوئے جانور

راوی: محمد بن منصور , سفیان , عمرو , جابر

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاکِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّی أَکَلْنَا الْخَبَطَ قَالَ فَأَلْقَی الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ فَأَکَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَکِهِ فَثَابَتْ أَجْسَامُنَا وَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَظَرَ إِلَی أَطْوَلِ جَمَلٍ وَأَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ فَمَرَّ تَحْتَهُ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ جَاعُوا فَنَحَرَ رَجُلٌ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ مَعَکُمْ مِنْهُ شَيْئٌ قَالَ فَأَخْرَجْنَا مِنْ عَيْنَيْهِ کَذَا وَکَذَا قُلَّةً مِنْ وَدَکٍ وَنَزَلَ فِي حَجَّاجِ عَيْنِهِ أَرْبَعَةُ نَفَرٍ وَکَانَ مَعَ أَبِي عُبَيْدَةَ جِرَابٌ فِيهِ تَمْرٌ فَکَانَ يُعْطِينَا الْقَبْضَةَ ثُمَّ صَارَ إِلَی التَّمْرَةِ فَلَمَّا فَقَدْنَاهَا وَجَدْنَا فَقْدَهَا

محمد بن منصور، سفیان، عمرو، جابر سے روایت ہے ہم لوگ تین سو سواروں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روانہ فرمایا اور حضرت ابوعبیدہ کو امیر قافلہ بنا کر قریش کے قافلے کو لوٹنے کو تو ہم لوگ سمندر کے کنارے پر پڑے رہے قافلہ کے انتظار میں۔ ایسی بھوک لگی کہ آخر کار ہم لوگ بھوک کی شدت کی وجہ سے پتے چبانے لگے(اس جگہ لفظ خبط سے معنی درخت کے پتے چبانے کے ہیں)۔ پھر سمندر نے ایک جانور پھینکا جسے عنبر کہتے ہیں۔ اس کو ہم لوگوں نے آدھے مہینے تک کھایا اور اس کی چربی تیل کی جگہ استعمال کرنے لگے یہاں تک کہ ہم لوگوں کے جسم پھر موٹے تازے اور فربہ ہو گئے (جو کہ بھوک کی وجہ سے کمزور ہو گئے تھے) حضرت ابوعبیدہ نے اس کی ایک پسلی لے لی اور سب سے لمبا اونٹ لیا اور سب سے لمبے شخص کو اس پر سوار کیا وہ اس کے نیچے سے نکل گیا پھر لوگوں کو بھوک لگی تو ایک آدمی نے تین اونٹ کاٹ ڈالے پھر بھوک ہوئی تو تین دوسرے ذبح کئے پھر بھوک لگی تو تین اور ذبح کئے ۔ اس کے بعد حضرت ابوعبیدہ نے اس خیال سے منع فرمایا کہ زیادہ جانور ذبح کرنے کی وجہ سے سواری کے جانور نہیں رہیں گے۔ حضرت سفیان نے فرمایا کہ جو اس حدیث شریف کے روایت کرنے والے ہیں حضرت ابوزبیر نے حضرت جابر سے سنا کہ ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کے پاس اس(مچھلی) کا گوشت باقی ہے؟ حضرت جابر نے فرمایا ہم نے اس کی آنکھوں سے چربی کا ایک ڈھیر نکالا اور اس کی آنکھوں کے حلقوں میں چار آدمی اتر گئے۔ حضرت ابوعبیدہ کے پاس اس وقت کھجور کا ایک تھیلا تھا وہ ہم کو ایک مٹھی دیتے تھے پھر ایک ایک کھجور دینے لگ گئے ہم جس وقت وہ بھی نہیں ملی تو ہم کو معلوم ہوا کہ اس کا نہ ملنا (یعنی اس کے نہ ملنے کی وجہ سے جس قدر تکلیف ہوئی وہ ناقابل بیان ہے) کیونکہ ایک ہی کھجور اگر کم از کم روزانہ ملتی رہتی تو کچھ تسلی ہوتی۔

It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent us with Abu Ubaidah and we numbered over three hundred men. He supplied us with a sack of dates and gave them out by the handful. When he ran short, he gave us one date at a time, until we used to suck on it like an infant, and we would drink water with it. When we ran out of them it became very difficult for us. We used to hit the Khabat leaves with our bows (to knock them down) and swallow them, then drink water with it. We became known as faith Al-Khabat (the Khabat army). Then, when we were about to turn inland, we saw a beast like a hill, called Al ‘Anbar. Abu ‘Ubaidah said: ‘It is dead meat, do not eat it.’ Then he said: ‘The army of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, and we are forced by necessity; eat in the name of Allah.’ So we ate from it and we made some of it into jerked meat. Thirteen men could sit in its eye socket. Abu ‘Ubaidah took one of its ribs and seated a man on the biggest camel that the people had, and they passed beneath it. When we came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم he said: ‘What kept you so long?’ We said: ‘We were waiting for the caravans of the Quraish,’ and we told him about the beast. He said: ‘That is provision that Allah granted to you. Do you have anything of it with you?’ We said: ‘Yes.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں