چڑیوں کے گوشت کھانے کے اجازت سے متعلق حدیث
راوی: محمد بن عبداللہ بن یزید مقری , سفیان , عمرو , صہیب , ابن عامر , عبداللہ بن عمر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ صُهَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ إِنْسَانٍ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا إِلَّا سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ يَذْبَحُهَا فَيَأْکُلُهَا وَلَا يَقْطَعُ رَأْسَهَا يَرْمِي بِهَا
محمد بن عبداللہ بن یزید مقری، سفیان، عمرو، صہیب، ابن عامر، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک چڑیا یا اس سے بڑا جانور ناحق مارے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے باز پرس کرے گا کہ تو نے کس وجہ سے اس کو ناحق جان سے مارا؟ اس پر لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کا حق یہ ہے کہ اس کو اللہ کے نام پر ذبح کرے اور اس کو کھائے اور اس کا سر کاٹ کر نہ پھینکے (یعنی بلا وجہ مار کر پھینک چھوڑ دینا قطعا جائز نہیں)۔
it was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent us, a group of three hundred, and we carried our provision on our mounts. Our supplies ran out until each man of us had one date per day.” It was said to him: “Abi ‘Abdullah, what good is one date for a man?” He said: “When we ran Out of dates it became very difficult for us, Then we found a whale that had been cast ashore by the sea, and we ate from it for eighty days.”(Sahih).