وحشی گدھے کے گوشت کھانے کی اجازت سے متعلق
راوی: قتیبہ , بکر , ابن مضر , ابن ہاد , محمد بن ابراہیم , عیسیٰ بن طلحہ , عمیر بن سلمہ ضمری
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا بَکْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَثَايَا الرَّوْحَائِ وَهُمْ حُرُمٌ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ مَعْقُورٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهُ فَيُوشِکُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ بَهْزٍ هُوَ الَّذِي عَقَرَ الْحِمَارَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنَکُمْ هَذَا الْحِمَارُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَکْرٍ يُقَسِّمُهُ بَيْنَ النَّاسِ
قتیبہ، بکر، ابن مضر، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم، عیسیٰ بن طلحہ، عمیر بن سلمہ ضمری سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ جا رہے تھے روحا کے پتھروں میں (روحا مدینہ منورہ سے تیس یا چالیس میل پر واقع ہے) اور ہم لوگ حج کا احرام باندھے ہوئے تھے کہ اس دوران ہم لوگوں کو ایک گورخر نظر آیا جو کہ زخم خوردہ تھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس کو چھوڑ دو اس کا مالک (یعنی میں نے اس کا شکار کیا ہے) آرہا ہوگا۔ پھر ایک شخص قبیلہ بہز کا حاضر ہوا۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ وحشی گدھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو اور حضرت ابوبکر صدیق کو اس گوشت کو تمام حضرات میں تقیسم کرنے کا حکم فرمایا تھا۔
It was narrated from Zahdam that some chicken was brought to Abu Musa and a man moved away from the people. He said: “What is the matter with you?” He said: “I saw it eating something that i consider filthy, and I swore I would not eat it.” Abu Musa said: “Come and eat, for I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم eating it.” And he told him to offer expiation for his vow (Kafarat Al YAmin).(Sahih).