اگر شکار تیر کھا کر غائب ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
راوی: زیاد بن ایوب , ہشیم , ابوبشر , سعید بن جبیر , عدی بن حاتم
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَهْلُ الصَّيْدِ وَإِنَّ أَحَدَنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ اللَّيْلَةَ وَاللَّيْلَتَيْنِ فَيَبْتَغِي الْأَثَرَ فَيَجِدُهُ مَيِّتًا وَسَهْمُهُ فِيهِ قَالَ إِذَا وَجَدْتَ السَّهْمَ فِيهِ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَکَ قَتَلَهُ فَکُلْ
زیاد بن ایوب، ہشیم، ابوبشر، سعید بن جبیر، عدی بن حاتم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم شکاری لوگ ہیں اور ہم میں سے کوئی شخص تیر مارتا ہے پھر شکار غائب ہو جاتا ہے ایک رات اور دو رات (تک وہ غائب رہتا ہے یعنی جنگل وغیرہ میں چھپ جاتا ہے) یہاں تک کہ وہ مردہ حالت میں پایا جاتا ہے اور اس کے جسم میں تیر پیوست ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تیر اس کے اندر موجود ہو اور کسی دوسرے درندے (کے کھانے کا یعنی شیر اور بھڑیئے وغیرہ کسی دوسرے جانور کے) کھانے کا اس میں کوئی نشان نہ ہو اور تم کو یہ یقین ہو جائے کہ وہ جانور تمہارے ہی تیر سے مرا ہے تو تم اس کو کھا لو۔
It was narrated that ‘Adiyy bin Hatim said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I shoot game and I follow its tracks after one night. He said: ‘If you find your arrow in it, and no predator has eaten from it, then eat it.” (Sahih)