سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ شکار اور ذبیحوں سے متعلق ۔ حدیث 579

جب تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ۔

راوی: احمد بن عبداللہ بن حکم , محمد , ابن جعفر , شعبہ , سعید بن مسروق , شعبی , عدی بن حاتم

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَکَانَ لَنَا جَارًا وَدَخِيلًا وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرْسِلُ کَلْبِي فَأَجِدُ مَعَ کَلْبِي کَلْبًا قَدْ أَخَذَ لَا أَدْرِي أَيَّهُمَا أَخَذَ قَالَ لَا تَأْکُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَی غَيْرِهِ

احمد بن عبداللہ بن حکم، محمد، ابن جعفر، شعبہ، سعید بن مسروق، شعبی، عدی بن حاتم سے روایت ہے کہ حضرت شعبی نے بیان کیا جو ہمارا پڑوسی تھا اور ہم لوگوں کے پاس آتا جاتا تھا اور اس نے دنیا کو نہرین نامی شہر میں چھوڑ (ترک دنیا کر) رکھا تھا۔ اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں پھر اس کے ساتھ دوسرا کتا پاتا ہوں مجھ کو اس کا علم نہیں ہے کہ اس نے شکار کو پکڑ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو نہ کھاؤ اس لئے کہ تم نے تو بسم اللہ کہی تھی اپنے کتے پر نہ کہ دوسرے کتے پر۔

It was narrated that ‘Adiyy bin Hatim said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘I release my dog.’ He said: ‘If you release your dog and mention the name of Allah, then eat. But if he has eaten some of it, then do not eat, for he caught it for himself. If you release your dog then you find another dog with it, then do not eat, for you said the name of Allah over your dog, and not over any other.”
(Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں