عقیقہ کون سے دن کرنا چاہیے؟
راوی: عمرو بن علی و محمد بن عبدالاعلی , یزید , ابن زریع , سعید , قتادة , حسن , سمرة بن جندب
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُسَمَّی
عمرو بن علی و محمد بن عبدالاعلی، یزید، ابن زریع، سعید، قتادہ، حسن، سمرة بن جندب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر ایک لڑکا اپنے عقیقہ پر گروی ہے اور قربانی کی جائے (یعنی عقیقہ کیا جائے) اس کی جانب سے ساتویں دن اور اس کا سر مونڈا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no Fara’ and no ‘Atirah.” (Sahih)