سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 500

جو شخص کسی امام کی بیعت کرے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے دے تو اس پر کیا واجب ہے؟

راوی: ہناد بن سری , ابومعاویة , الاعمش , زید بن وہب , عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ عَلَيْهِ مُجْتَمِعُونَ قَالَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشْرَتِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعْنَا فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَائٌ وَأُمُورٌ يُنْکِرُونَهَا تَجِيئُ فِتَنٌ فَيُدَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ فَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ ثُمَّ تَجِيئُ فَيَقُولُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِکْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَی إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا رَقَبَةَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا قَالَ نَعَمْ وَذَکَرَ الْحَدِيثَ

ہناد بن سری، ابومعاویة، اعمش، زید بن وہب، عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کے پاس پہنچا تو میں نے دیکھا کہ وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما ہیں اور ان کے پاس لوگ جمع ہو گئے ہیں۔ میں نے ان سے سنا وہ کہتے تھے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے تو ہم لوگ ایک منزل پر اترے ہم میں سے کوئی تو اپنا خیمہ کھڑا کرتا اور کوئی تیر چلاتا تھا کوئی جانوروں کو گھاس کھلا رہا تھا کہ اس دوران رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منادی کرنے کے واسطے آواز دی کہ نماز کے لئے جمع ہو جاؤ چنانچہ ہم سب کے سب جمع ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو خطبہ سنایا اور فرمایا مجھ سے قبل جو نبی گزرے ہیں ان پر لازم تھا کہ جس کام میں برائی دیکھے اس سے ڈرائے اور تمہاری یہ امت اس کی بھلائی شریعت میں ہے اور اس کے آخر میں بلا ہے اور قسم قسم کی باتیں ہیں جو کہ بری ہیں ایک فساد ہوگا پھر وہ ٹلنے نہیں پائے گا کہ دوسرا اٹھ کھڑا ہوگا ۔ جس وقت ایک فساد ہوگا تو مومن کہے گا کہ میں اب ہلاک ہوتا ہوں پھر وہ ختم ہو جائے گا اس وجہ سے تم میں سے جو چاہے دوزخ سے بچنا اور جنت میں جانا وہ میرے اللہ پر اور قیامت پر یقین کر کے اور لوگوں سے اس طریقہ سے پیش آئے جس طرح سے وہ چاہتا ہے کہ مجھ سے لوگ پیش آئیں اور جو شخص بیعت کرے کسی امام سے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے اور دل سے اس کے ساتھ اقرار کرے تو پھر اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے کہ جہاں تک ہو سکے اب اگر کوئی شخص اٹھ کھڑا ہو جو اس امام سے جھگڑا کرے تو اس کی گردن مار دو۔ عبدالرحمن نے کہا کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر کے نزدیک آگیا اور میں نے ان سے دریافت کیا کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔

Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever obeys me, obeys Allah, and whoever disobeys me, disobeys Allah. Whoever obeys my governor (AmIr), he has obeyed me, and whoever disobeys my governor, he has disobeyed me.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں