نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: احمد بن حرب , ابومعاویہ , ہشام , نعمان بن بشیر
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلًا فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ أَشْهِدْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا نَحَلْتَ ابْنِي فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَکَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ
احمد بن حرب، ابومعاویہ، ہشام، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کو کچھ عطیہ کے طور پر عنایت کیا۔ اس پر حضرت نعمان بن بشیر کے والد سے کہا کہ تم نے میرے بیٹے کو جو کچھ دیا ہے تم اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنا لو۔ چنانچہ وہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر گواہ بن جانے کو مکروہ خیال فرمایا (کیونکہ یہ حق تلفی پر گواہ ہونا تھا)۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that his father gave him a present, and his mother said: “Ask the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to bear witness to what you have given to my son.” So he came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not want to bear witness to it. (Sahih)