مال فئے کی تقسیم
راوی: عمرو بن یحیی بن حارث , محبوب یعنی ابن موسی , ابواسحق , فزاری , شعیب بن ابوحمزة , زہری , عروة بن زبیر , عائشہ
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَی قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ هُوَ الْفَزَارِيُّ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ أَرْسَلَتْ إِلَی أَبِي بَکْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَدَقَتِهِ وَمِمَّا تَرَکَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ
عمرو بن یحیی بن حارث، محبوب یعنی ابن موسی، ابواسحاق ، فزاری، شعیب بن ابوحمزة، زہری، عروہ بن زبیر، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ نے حضرت ابوبکر صدیق کی خدمت میں کسی کو بھیجا اپنا ترکہ مانگنے کے واسطے جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کا اور خیبر کے مال کا پانچواں حصہ چھوڑا تھا۔ حضرت ابوبکر نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارے ترکہ کا کوئی وارث نہیں ہے بلکہ ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے اور اسی حدیث کے بموجب حضرت ابوبکر نے اپنی لڑکی حضرت عائشہ صدیقہ کا ترکہ بھی نہیں دیا بلکہ جس طریقہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیویوں اور کنبہ کے لوگوں کو دیا کرتے تھے اسی طریقہ سے دیتے رہے۔
It was narrated that Qais bin Muslim said: ‘I asked Al-Hasan bin Muhammad about the saying of Allah, the Mighty and Sublime: ‘And know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, one-fifth of it is assigned to Alah.’ He said: ‘This is the key to the Speech of Allah. This world and the Hereafter belong to Allah.’ He said: ‘They differed concerning these two shares after the death of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم the share of the Messenger and the share of the near relatives (of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ). Some said that the share of the near relatives was for the relatives of the Messenger , and some said that the share of the near relatives was for the relatives of the KhalIfah. Then they agreed that these two shares should be spent on horses and equipment in the cause of Allah, and they were allocated for this purpose during the Khilafah of Abu Bakr and ‘Umar.” (Sahih)