مال فئے کی تقسیم
راوی: عمرو بن علی , یزید , ابن ہارون , محمد بن اسحق , زہری و محمد بن علی , یزید بن ہرمز
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ قَالَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ کَتَبَ نَجْدَةُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَی لِمَنْ هُوَ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ وَأَنَا کَتَبْتُ کِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی نَجْدَةَ کَتَبْتُ إِلَيْهِ کَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَی لِمَنْ هُوَ وَهُوَ لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ وَقَدْ کَانَ عُمَرُ دَعَانَا إِلَی أَنْ يُنْکِحَ مِنْهُ أَيِّمَنَا وَيُحْذِيَ مِنْهُ عَائِلَنَا وَيَقْضِيَ مِنْهُ عَنْ غَارِمِنَا فَأَبَيْنَا إِلَّا أَنْ يُسَلِّمَهُ لَنَا وَأَبَی ذَلِکَ فَتَرَکْنَاهُ عَلَيْهِ
عمرو بن علی، یزید، ابن ہارون، محمد بن اسحاق ، زہری و محمد بن علی، یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ حروری (نامی شخص) نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں خط تحریر کیا کہ مال غنیمت اور مال فئی میں حصہ کس کو ملنا چاہیے؟) میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف سے جواب لکھا کہ وہ حصہ ہم کو ملنا چاہیے جو کہ اہل بیعت میں سے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے۔ اور حضرت عمر نے ہم سے کہا تھا کہ میں اس حصہ میں سے نکاح کر دوں گا کہ جس کا نکاح نہیں ہوا اور جو شخص مقروض ہو تو اس کا قرض ادا کر دوں گا ہم نے کہا نہیں ہمارا حصہ ہم کو دے دو۔ انہوں نے نہیں مانا تو ہم نے ان پر ہی چھوڑ دیا۔
Saeed bin Al-Musayyab narrated that Jubair bin Mut’im told him: “He and ‘Uthman bin ‘Affan came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to speak to him about what he had distributed of the Khumus of Hunain to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib bin ‘Abd Manaf. They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, you distributed it to our brothers; Banu Al-Muflalib bin ‘Abd Manaf, and you did not give us anything, and our relationship to you is the same as theirs.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :. said to them: ‘I think that Hashim and AkMuttalib are the same.” Jubair bin Mut’im said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not allocate anything to Banu ‘Abd Shams or Banu Nawfal from that Khumus, as he allocated to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib.” (Sahih)