جو کوئی تلوار نکال کر چلا نا شروع کرے اس سے متعلق
راوی: محمد بن معمر بصری جرانی , ابوداؤد طیالسی , حماد بن سلمہ , الازرق بن قیس , شریک بن شہاب
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَصْرِيُّ الْحَرَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ کُنْتُ أَتَمَنَّی أَنْ أَلْقَی رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْخَوَارِجَ فَقَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنِي وَرَأَيْتُهُ بِعَيْنِي أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَی مَنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمَنْ عَنْ شِمَالِهِ وَلَمْ يُعْطِ مَنْ وَرَائَهُ شَيْئًا فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي رَجُلًا هُوَ أَعْدَلُ مِنِّي ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ کَأَنَّ هَذَا مِنْهُمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّی يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ رَحِمَهُ اللَّهُ شَرِيکُ بْنُ شِهَابٍ لَيْسَ بِذَلِکَ الْمَشْهُورِ
محمد بن معمر بصری جرانی، ابوداؤد طیالسی، حماد بن سلمہ، ازرق بن قیس، شریک بن شہاب سے روایت ہے کہ مجھ کو تمنا تھی کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے ملاقات کروں۔ اتفاق سے میں نے عید کے دن حضرت ابوبرزہ اسلمی سے ملاقات کی اور ان کے چند احباب کے ساتھ ملاقات کی میں نے ان سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ خوارج کے متعلق سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے کان سے سنا ہے اور میں نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں کچھ مال آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ مال ان حضرات کو تقسیم فرما دیا جو کہ دائیں جانب اور بائیں جانب بیٹھے ہوئے تھے اور جو لوگ پیچھے کی طرف بیٹھے تھے ان کو کچھ عطاء نہیں فرمایا چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مال انصاف سے تقسیم نہیں فرمایا وہ ایک سانولے (یعنی گندمی) رنگ کا شخص تھا کہ جس کا سر منڈا ہوا تھا اور وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت سخت ناراض ہو گئے اور فرمایا اللہ کی قسم! تم لوگ میرے بعد مجھ سے بڑھ کر کسی دوسرے کو (اس طریقہ سے) انصاف سے کام لیتے ہوئے نہیں دیکھو گے۔ پھر فرمایا آخر دور میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے یہ آدمی بھی ان میں سے ہے کہ وہ لوگ قرآن کریم کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن کریم ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دائرہ اسلام سے اس طریقہ سے خارج ہوں گے کہ جس طریقہ سے تیر شکار سے فارغ ہو جاتا ہے ان کی نشانی یہ ہے کہ وہ لوگ سر منڈے ہوئے ہوں گے ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے پیچھے لوگ دجال ملعون کے ساتھ نکلیں گے۔ جس وقت ان لوگوں سے ملاقات کرو تو ان کو قتل کر ڈالو۔ وہ لوگ بدترین لوگ ہیں اور تمام مخلوقات سے برے انسان ہیں۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “Defaming a Muslim is evildoing and fighting him is Kufr.” (Sahih Mawquf)