سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 410

جو کوئی تلوار نکال کر چلا نا شروع کرے اس سے متعلق

راوی: محمود بن غیلان , عبدالرزاق , ثوری , وہ اپنے والد سے , ابن ابونعم , ابوسعید خدری

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلَابٍ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ وَقَالُوا يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا فَقَالَ إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرَ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئَ الْوَجْنَتَيْنِ کَثَّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اتَّقِ اللَّهَ قَالَ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ قَتْلَهُ فَمَنَعَهُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَخْرُجُونَ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ

محمود بن غیلان، عبدالرزاق، ثوری، وہ اپنے والد سے، ابن ابونعم، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے ملک یمن سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں سونا بھیجا جو کہ مٹی کے اندر تھا (مطلب یہ ہے کہ وہ سونا ابھی تک میلا تھا اس کی صفائی نہیں ہوئی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو تقسیم فرما دیا اقرع بن حابس اور قبیلہ بنی شجاع میں سے ایک شخص کو اور حضرت عنبہ بن بدر فزاری اور حضرت علمقہ بن علامہ عامری اور قبیلہ بنی کلاب کے ایک آدمی کو اور حضرت زید خیل طائی اور قبیلہ بنی نبھان کے ایک شخص کو یہ دیکھ کر قریش اور انصار کے حضرات غصہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نجد کے حضرات کو تو عطاء فرماتے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ان کے دلوں کو ملاتا ہوں کیونکہ وہ نو مسلم ہیں اور تم تو پرانے مسلمان ہو۔ اس دوران ایک آدمی حاضر ہوا اس کی آنکھیں اندر کو تھیں اور اس کے رخسار بھرے ہوئے تھے اور ڈاڑھی گھنی تھی اور اس کا سر منڈا ہوا تھا۔ اس نے کہا اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ سے ڈر۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی کون فرماں برداری کرے گا اگر میں اس ہی کی نافرمانی کروں؟ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم لوگ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے ہو اس دوران ایک شخص نے گزارش کی جو کہ ان ہی لوگوں میں سے تھا (اور وہ شخص حضرت عمر تھے) اس کے قتل کرنے کی۔ جس وقت وہ شخص پشت موڑ کر چل دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی نسل میں سے کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو کہ قرآن کریم کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن کریم ان کے حلق کے نیچے تک نہیں جائے گا۔ (یعنی دل میں کچھ اثر نہ ہوگا) وہ لوگ دین سے اس طریقہ سے نکل جائیں گے کہ جیسے تیر جانور میں سے صاف نکل جاتا ہے آر پار اس میں کچھ نہیں بھرتا، اسی طریقہ سے ان لوگوں میں بھی دین کا کچھ نشان ہوگا وہ لوگ مسلمان کو قتل (تک) کریں گے اور وہ لوگ بت پرست لوگوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں ان لوگوں کو پاؤں تو ان کو اس طریقہ سے قتل کر دوں کہ جس طریقہ سے قوم و عاد کے لوگ قتل ہوئے (مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے کسی ایک شخص کو بھی زندہ نہ چھوڑوں)۔

It was narrated that Sharik bin Shihab said: “I used to wish that I could meet a man among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ask him about the Khawanj. Then I met Abu Barzah on the day of ‘Id, with a number of his companions. I said to him: ‘Did you hear the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم mention the Khawarij?’ He said: ‘Yes. I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with my own cars, and saw him with my own eyes. Some wealth was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he distributed it to those on his right and on his left, but he did not give anything to those who were behind him. Then a man stood behind him and said: “Muhammad! You have not been just in your division!” He was a man with black patchy (shaved) hair,t wearing two white garments. So Allah’s Messenger صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, became very angry and said: “By Allah! You will not find a man after me who is more just than me.” Then he said: “A people will come at the end of time; as if he is one of them, reciting the Qur’an without it passing beyond their throats. They will go through Islam just as the arrow goes through the target. Their distinction will be shaving. They will not cease to appear until the last of them comes with Al-MasIh Ad Dajjál. So when you meet them, then kill them, they are the worst of created beings.” (Hasan)
Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Sharlk bin Shihab is not that popular.

یہ حدیث شیئر کریں