نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: عمرو بن عثمان بن سعید , ولید , اوزاعی , زہری , محمد بن نعمان , حمید بن عبدالرحمان , بشیر بن سعد
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَاهُ عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فَقَالَ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُنْفِذَهُ أَنْفَذْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلَّ بَنِيکَ نَحَلْتَهُ قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ
عمرو بن عثمان بن سعید، ولید، اوزاعی، زہری، محمد بن نعمان، حمید بن عبدالرحمن ، حضرت بشیر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ ایک روز رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حضرت نعمان بن بشیر کو لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بخشش کر دیا ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حکم فرمائیں تو میں اپنے اس عطیہ کو باقی رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو عطیہ کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو تم اس غلام کو اس سے واپس لے لو (یعنی جس کو تم نے بخشش کیا ہے تم وہ بخشش واپس لے لو)
It was narrated from Bashir bin Saad that he brought An Numan to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I want to give this son of mine a slave as a present, and if you think that I should go ahead with it, I will go ahead.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Have you given a present to all your children?” He said: “No.” He said:
“Then take (your present) back.” (Sahih)