رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (نعوذ باللہ) برا کہنے والے کی سزا
راوی: عثمان بن عبداللہ , عباد بن موسی , اسماعیل بن جعفر , اسرائیل , عثمان شحام , ابن عباس
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ قَالَ کُنْتُ أَقُودُ رَجُلًا أَعْمَی فَانْتَهَيْتُ إِلَی عِکْرِمَةَ فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَعْمَی کَانَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ وَکَانَ لَهُ مِنْهَا ابْنَانِ وَکَانَتْ تُکْثِرُ الْوَقِيعَةَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَسُبُّهُ فَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ وَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَکَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَتْ فِيهِ فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَی الْمِغْوَلِ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا فَاتَّکَأْتُ عَلَيْهِ فَقَتَلْتُهَا فَأَصْبَحَتْ قَتِيلًا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَ النَّاسَ وَقَالَ أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا لِي عَلَيْهِ حَقٌّ فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلَّا قَامَ فَأَقْبَلَ الْأَعْمَی يَتَدَلْدَلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا کَانَتْ أُمَّ وَلَدِي وَکَانَتْ بِي لَطِيفَةً رَفِيقَةً وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَلَکِنَّهَا کَانَتْ تُکْثِرُ الْوَقِيعَةَ فِيکَ وَتَشْتُمُکَ فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ فَلَمَّا کَانَتْ الْبَارِحَةُ ذَکَرْتُکَ فَوَقَعَتْ فِيکَ فَقُمْتُ إِلَی الْمِغْوَلِ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا فَاتَّکَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّی قَتَلْتُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ
عثمان بن عبد اللہ، عباد بن موسی، اسماعیل بن جعفر، اسرائیل، عثمان شحام، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک نابینا شخص تھا اس کی ایک باندی تھی کہ جس کے پیٹ سے اس کے دو بچے تھے وہ باندی اکثر و پیشتر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا (برائی سے) تذکرہ کرتی تھی وہ نابینا شخص اس کو ڈانٹ ڈپٹ کرتا تھا لیکن وہ نہیں مانتی تھی اور اس حرکت سے باز نہ آتی چنانچہ (حسب عادت) اس باندی نے ایک رات میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ برائی سے شروع کر دیا وہ نابینا شخص بیان کرتا ہے کہ مجھ سے یہ بات برداشت نہ ہو سکی میں نے (اس کو مارنے کے لئے) ایک نیمچہ (جو کہ ایک لوہے وغیرہ کا وزن دار تلوار سے نسبتا چھوٹا ہتھیار ہوتا ہے) اٹھایا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر میں نے وزن دیا یہاں تک کہ وہ باندی مر گئی۔ صبح کو جس وقت وہ عورت مردہ نکلی تو لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تذکرہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام حضرات کو اکٹھا کیا اور فرمایا میں اس کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ جس پر میرا حق ہے (کہ میری فرنانبرداری کرے) جس نے یہ حرکت کی ہے وہ شخص اٹھ کھڑا ہو یہ بات سن کر وہ نابینا شخص گرتا پڑتا (خوف سے کا پنتا ہوا) حاضر خدمت ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ حرکت میں نے کی ہے وہ عورت میری باندی تھی اور وہ مجھ پر بہت زیادہ مہربان تھی اور میری رفیقہ حیات تھی اس کے پیٹ سے میرے دو لڑکے ہیں جو کہ موتی کی طرح (خوبصورت) ہیں لیکن وہ عورت اکثر و پیشتر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برا کہتی رہتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالیاں دیا کرتی تھی میں اس کو اس حرکت سے باز رکھنے کی کوشش کرتا تو وہ باز نہ آتی اور میری بات نہ سنتی آخر کار (تنگ آکر) گزشتہ رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ پھر برائی سے شروع کر دیا میں نے ایک نیمچہ اٹھایا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر زور دیا یہاں تک کہ وہ مر گئی یہ بات سن کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام لوگ گواہ رہیں اس باندی کا خون ہدر ہے (یعنی معاف ہے اور اس کا انتقام نہیں لیا جائے گا) اس لئے کہ ایک ایسے جرم کا ارتکاب کیا ہے کہ جس کی وجہ سے اس کا قتل کرنا لازم ہوگیا تھا۔
It v ilarrated that Ahu Barzah ‘said: “Abu Bakr got infuriated with a man, and I said: ‘Who is he, O' Khalifah of the Messengcr of Allah?’ He said: ‘Why?’ I said: ‘So that I might strike his neck (killing him) if you tell me to.’ He said: ‘Would you really do that?’ I said: ‘Yes, By Allah,’ the seriousness of what I said took away his anger. Then he said: ‘That is not for anyone after Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.“ (Hasan)