زیر نظر حدیث شریف میں حضرت یحیی بن سعید پر راوی طلحہ اور مصرف کے اختلاف کا تذکرہ
راوی: احمد بن عمرو بن سرح , ابن وہب , یحیی بن ایوب و معاویة بن صالح , یحیی بن سعید , سعید بن مسیب
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ الْعَرَبِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا ثُمَّ مَرِضُوا فَبَعَثَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی لِقَاحٍ لِيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا فَکَانُوا فِيهَا ثُمَّ عَمَدُوا إِلَی الرَّاعِي غُلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُ وَاسْتَاقُوا اللِّقَاحَ فَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ عَطِّشْ مَنْ عَطَّشَ آلَ مُحَمَّدٍ اللَّيْلَةَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَی بَعْضٍ إِلَّا أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ اسْتَاقُوا إِلَی أَرْضِ الشِّرْکِ
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، یحیی بن ایوب و معاویة بن صالح، یحیی بن سعید، سعید بن مسیب سے مرسلاً روایت ہے کہ عرب کے کچھ لوگ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور اسلام لے آئے۔ پھر وہ لوگ بیمار پڑ گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دودھ والی اونٹنیوں میں بھیجا تاکہ وہ ان کا دودھ پئیں چنانچہ وہ لوگ اسی جگہ رہے اور چرواہے سے متعلق ان کی نیت خراب ہوگئی وہ چرواہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غلام تھا۔ ان لوگوں نے اس چرواہے کو قتل کر ڈالا اور انٹنیوں کو بھگا کر لے گئے۔ لوگوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اطلاع سن کر ارشاد فرمایا اے اللہ اس شخص کو پیاسا رکھ کہ جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو (واضح رہے کہ اس جگہ غلام اور چرواہے کے واسطے آل کا لفظ ارشاد فرمایا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ غلام بھی آل میں داخل ہے) تمام رات پیاسا رکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کو تلاش کرنے کے واسطے لوگوں کو بھیجا چنانچہ وہ لوگ گرفتار کر کے لے گئے پھر ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے گئے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے اندھا کیا گیا (کیونکہ انہوں نے چرواہے کو بھی اسی طرح سے مار ڈالا تھا) اس حدیث شریف کے سلسلہ میں بعض راوی دوسرے راوی سے زیادہ روایت نقل فرماتے ہیں لیکن حضرت معاویہ نے اس حدیث کے سلسلہ میں یہ فرمایا ہے کہ وہ لوگ ان اونٹنیوں کو مشرکین کے ملک میں بھگا کر لے گئے۔
It was narrated from ‘Aishah: “Some people raided the milk camels of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمThey were brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had their hands and feet cut off and their eyes gouged out.” This is the wording of Ibn Al-Muthanna. (Sahih)