کن باتوں کی وجہ سے مسلمان کا خون حلال ہوجاتا ہے؟
راوی: ابراہیم بن یعقوب , محمد بن عیسی , حماد بن زید , یحیی بن سعید , ابوامامة بن سہل و عبداللہ بن عامر بن ربیعہ
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَا کُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ وَکُنَّا إِذَا دَخَلْنَا مَدْخَلًا نَسْمَعُ کَلَامَ مَنْ بِالْبَلَاطِ فَدَخَلَ عُثْمَانُ يَوْمًا ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِّي بِالْقَتْلِ قُلْنَا يَکْفِيکَهُمُ اللَّهُ قَالَ فَلِمَ يَقْتُلُونِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَی ثَلَاثٍ رَجُلٌ کَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ أَوْ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانِهِ أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَلَا تَمَنَّيْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِيَ اللَّهُ وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا فَلِمَ يَقْتُلُونَنِي
ابراہیم بن یعقوب، محمد بن عیسی، حماد بن زید، یحیی بن سعید، ابوامامہ بن سہل و عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت عثمان کے ساتھ تھے جس وقت وہ کھڑے ہوئے تھے (یعنی جب ان کو غداروں اور باغیوں نے چاروں طرف سے گھیرے میں لے رکھا تھا) اور جس وقت ہم لوگ کسی جگہ سے اندر کی جانب گھستے تو ہم لوگ بلاط کے لوگوں کی باتیں سنتے۔ ایک دن حضرت عثمان غنی اندر داخل ہوئے پھر باہر نکلے اور فرمایا یہ لوگ مجھ کو قتل کرنے کے واسطے کہتے ہیں ہم نے کہا ان کے لئے اللہ تعالیٰ کافی ہے یعنی ان کو سزا دینے کے واسطے) حضرت عثمان نے پوچھا کس وجہ سے وہ لوگ مجھ کو قتل کرنے کے درپے ہیں؟ (پھر فرمایا کہ) میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے مسلمان کا خون کرنا جائز نہیں لیکن تین وجہ سے ایک تو جو شخص ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہو جائے یا احصان(شادی شدہ ہونے) کے بعد زنا کا مرتکب ہو یا کسی کی (ناحق) جان لے تو اللہ تعالیٰ کی قسم کہ میں نے نہ تو زمانہ جاہلیت میں زنا کیا اور نہ ہی اسلام لانے کے بعد اور نہ میں نے تمنا کی کہ میں دین کو تبدیل کروں جس وقت سے اللہ تعالیٰ نے مجھ کو ہدایت فرمائی پھر وہ لوگ مجھ کو کس وجہ سے قتل کرنا چاہتے ہیں؟
It was narrated that ‘Arfajah bin Shuraih said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘After me there will be many calamities and much evil behavior.’ He raised his hands (and said): Whomever you see trying to create division among the Ummah of Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when they are all united, kill him, no matter who he is among the people.” (Sahih)