قتل گناہ شدید
راوی: حاجب بن سلیمان منبجی , ابن ابورواد , ابن جریج , عبدالاعلی ثعلبی , سعید بن جبیر , ابن عباس
أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی الثَّعْلِبِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمًا کَانُوا قَتَلُوا فَأَکْثَرُوا وَزَنَوْا فَأَکْثَرُوا وَانْتَهَکُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا کَفَّارَةً فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَی فَأُولَئِکَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ قَالَ يُبَدِّلُ اللَّهُ شِرْکَهُمْ إِيمَانًا وَزِنَاهُمْ إِحْصَانًا وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِهِمْ الْآيَةَ
حاجب بن سلیمان منبجی، ابن ابورواد، ابن جریج، عبدالاعلی ثعلبی، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ عرب کی ایک قوم تھی کہ جس نے بہت خون کئے تھے (یعنی کافی تعداد میں لوگوں کو قتل کیا تھا) اور بہت زنا کئے تھے اور بہت زیادہ حرام کام کا ارتکاب کیا تھا وہ لوگ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم جو کہتے ہو اور تم جس طرف بلاتے ہو وہ اچھا ہے لیکن یہ بات کہو کہ ہم نے جو کام انجام دئیے ہیں ان کا کچھ کفارہ بھی ہے (یعنی معاف ہو سکتے ہیں) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا) 25۔ الفرقان : 68) تک یعنی اللہ تعالیٰ تبدیل فرما دے گا اگر وہ لوگ ایمان قبول کر لیں اور توبہ کر لیں ان کے شرک کو ایمان سے اور ان کے زنا کو پاکی سے اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی اے میرے بندو! جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے (یعنی گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں)۔
It was narrated from Ibn ‘Abbás that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The slain will bring his killer on the Day of Resurrection with his forelock and his head in his hand, and with his jugular veins flowing with blood, and will say: ‘Lord, he killed me,’ until he draws near to the Throne.” They mentioned repentance to Ibn ‘Abbas and he recited this Verse: “And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell” He said: “It has not been abrogated since it was revealed; there is no way he could repent.” (Sahlh)