نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: محمد بن ہاشم , ولید بن مسلم , اوزاعی , زہری , حمید بن عبدالرحمان , محمد بن نعمان , نعمان بن بشیر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ جَائَ بِابْنِهِ النُّعْمَانِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا کَانَ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلَّ بَنِيکَ نَحَلْتَ قَالَ لَا قَالَ فَارْجِعْهُ
محمد بن ہاشم، ولید بن مسلم، اوزاعی، زہری، حمید بن عبدالرحمن ، محمد بن نعمان، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد ماجد بشیر بن سعد حضرت نعمان کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام عطیہ کر دیا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کیا اپنے دوسرے بیٹوں کو بھی کچھ (غلام) دیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم اس کو واپس لے لو۔ (یعنی اگر بخشش کرنا ہے تو سب کو بحشش کرو)۔
It was narrated from An Numan bin Bashir that his father Bashir bin Saad brought An Numan with him and said: “Messenger of Allah, I have given this son of mine a slave who belonged to me as a present.” The Messenger of Allah said: “Have you given a present to all your children?” He said: “No.” He said: “Then take (your present) back.”(Sahih)