خون کی حرمت
راوی: محمد بن عبداللہ بن مبارک , اسود بن عامر , اسرائیل , سماک , نعمان بن بشیر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اقْتُلُوهُ ثُمَّ قَالَ أَيَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ نَعَمْ وَلَکِنَّمَا يَقُولُهَا تَعَوُّذًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ
محمد بن عبداللہ بن مبارک، اسود بن عامر، اسرائیل، سماک، نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے خاموشی سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کردو ۔پھر فرمایا کیا وہ اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس شخص نے کہا جی ہاں لیکن وہ یہ بات اپنی شناخت کرنے کے واسطے کہتا ہے (ورنہ اس کو دل میں بالکل یقین نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو قتل نہ کرو اس لئے کہ مجھ کو لوگوں سے جہاد کرنے کا حکم ہوا ہے یہاں تک کہ وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیں پھر جس وقت وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنے مالوں اور جانوں کو بچا لیا لیکن کسی حق کی وجہ سے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔
It was narrated that An Numan bin Salim said: “I heard Aws say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us when we were in a tent.” And he quoted the same Hadith. (Sahih)