خون کی حرمت
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن عبداللہ , حمید , میمون بن سیاہ نے انس بن مالک
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْمُسْلِمِ وَمَالَهُ فَقَالَ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَصَلَّی صَلَاتَنَا وَأَکَلَ ذَبِيحَتَنَا فَهُوَ مُسْلِمٌ لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِ مَا عَلَی الْمُسْلِمِينَ
محمد بن مثنی، محمد بن عبد اللہ، حمید، حضرت میمون بن سیاہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ دریافت کیا کہ ابوحمزہ مسلمان کے خون اور مال کو کیا چیز حرام کرتی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا جو شخص شہادت دے اس بات کی کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے قابل نہیں ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلہ کی جانب چہرہ کرے اور جانور کھائے (یعنی ہمارا ذبح حلال سمجھے) تو وہ شخص مسلمان ہے اور اس کے واسطے وہ تمام حقوق ہیں جو کہ مسلمان پر ہیں۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died and Abu Bakr became the Khalifah after him, and some of the ‘Arabs reverted to Kufr, ‘Umar said to Ab Bakr: ‘How can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship but Allah). Whoever says La ilaha iIlallah, his wealth and his life are safe from me except for a right that is due, and his reckoning will be with Allah.?’ Abu Bakr said: ‘By Allah, I will fight whoever separates Salah and Zakah, for Zakah is the compulsorY right to be taken from wealth. By Allah, if they withhold from me a rope that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ ‘Umar, may Allah be pleased with him, said: ‘By Allah, as soon as I realized that Allah has expanded the chest of Abci Bakr for fighting, I knew that it was the truth.” (Sahih)