زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
راوی: ترجمہ سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَزْرَقُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَأْخُذُ کِرَائَ الْأَرْضِ حَتَّی حَدَّثَهُ رَافِعٌ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ فَتَرَکَهَا بَعْدُ رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ رَافِعٍ وَلَمْ يَذْکُرْ عُمُومَتَهُ
محمد بن عبداللہ بن مبارک، اسحاق ازرق، ابن عون ، نافع سے نقل فرماتے ہیں حضرت ابن عمر زمین کا کرایہ وصول فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں حضرت عبداللہ بن عمر نے حضرت رافع بن خدیج کی کچھ بات سنی۔ چنانچہ حضرت رافع بن خدیج نے اپنے چچا کے نام سے حدیث شریف بیان کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کا کرایہ اور اس کی اجرت لینے کی ممانعت فرمائی تھی چنانچہ اس دن سے حضرت عبداللہ بن عمر نے کرایہ لینا چھوڑ دیا۔ ایوب نے نافع کے واسطے سے رافع سے اس حدیث کو بیان کرتے ہیں مگر اس میں چچا کا ذکر نہیں ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that he used to take rent for land until Rafi’ narrated to him, from some of his paternal uncles, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land. So he stopped doing that afterward.(Sahih).Ayyub reported it from Nafi’, from Rafi’, and he did not mention: “His paternal uncles.”