سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ شرطوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 231

زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث

راوی: محمد بن عبداللہ بن مبارک , وکیع , سفیان , ربیعہ بن ابی عبدالرحمان , حنظلہ بن قیس انصاری

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ وَکِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ الْبَيْضَائِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَقَالَ حَلَالٌ لَا بَأْسَ بِهِ ذَلِکَ فَرْضُ الْأَرْضِ رَوَاهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ وَرَفَعَهُ کَمَا رَوَاهُ مَالِکٌ عَنْ رَبِيعَةَ

محمد بن عبداللہ بن مبارک، وکیع، سفیان، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ، حضرت حنظلہ بن قیس انصاری سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رافع بن خدیج سے سونے چاندی کے بدلہ میں زمین کو (جو کہ صاف) میدان کی شکل میں ہو اس کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا یہ حلال اور درست ہے چاندی یا سونے کے ساتھ کرایہ پر دینا وہ زمین جو صاف میدان ہو اس کو کرایہ پر دینا درست ہے جو کہ زمین کا حق اور حصہ ہے۔

It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to lease our land. At that time there was no gold nor silver. A man would lease his land in return for what grew on the banks of streams and where the springs emerged, and in return for something specific.” (Sahih) And he quoted the rest of it. Salim bin ‘Abdullah bin ‘Umar reported it from Rafi’ bin Khadij, and there is a difference over Az Zuhri’s narration of it.

یہ حدیث شیئر کریں