زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
راوی: اسماعیل بن مسعود , خالد بن حارث , سعید , یعلی بن حکیم , سلیمان بن یسار
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا نُحَاقِلُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ فَقَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا قُلْنَا وَمَا ذَاکَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلَا يُکَارِيهَا بِثُلُثٍ وَلَا رُبُعٍ وَلَا طَعَامٍ مُسَمًّی رَوَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ رَافِعٍ فَاخْتَلَفَ عَلَی رَبِيعَةَ فِي رِوَايَتِهِ
اسماعیل بن مسعود، خالد بن حارث، سعید، یعلی بن حکیم، حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہم لوگ کھیتی کو اناج اور غلہ کے عوض فروخت کر دیا کرتے تھے تو ایک روز ہمارے چچاؤں میں سے ایک چچا میرے پاس آیا اور وہ کہنے لگا کہ مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نفع بحش کام کرنے سے منع فرمایا ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری بہت زیادہ نفع بخش ہے ہم لوگوں کے واسطے حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا وہ کون سی چیز ہے تو اس نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس زمین ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ خود اس میں کھیتی کرے یا اس کا مسلمان بھائی تہائی چوتھائی پر کھیتی کرے اور کرایہ اور اجرت نہ دیا کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلہ لے کر کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “My paternal uncle told me that they used to lease land at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in return for what grew on the banks of the streams, and a share of the crop stipulated by the owner of the land. But the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to do that.” I (Hanzalah) said to Rafi’: “How about leasing it in return for Dinars and Dirhams?” Rafi’ said: “There is nothing wrong with (leasing it) for Dinars and Dirhams.” (Sahih)
Al-Awzá’i differed with him.