مذکورہ برتنوں کے استعمال کی ممانعت ضروری تھی نہ کہ بطور ادب کے
راوی: سوید , عبداللہ , سلیمان تیمی , اسماء بنت یزید
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ عَمٍّ لَهَا يُقَالُ لَهُ أَنَسٌ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قُلْتُ بَلَی قَالَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَی اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَکُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ النَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ وَالدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ
سوید، عبد اللہ، سلیمان تیمی، اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ اس نے اپنے چچا کے لڑکے جن کا نام حضرت انس تھا سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا جو حکم کرے تم کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو مان لو اور جس سے منع کرے اس سے بچو؟۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں۔ پھر انہوں نے فرمایا اللہ عزوجل نے نہیں فرمایا کہ کسی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کو جس وقت اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی بات کا فیصلہ کر دیں تو اپنے کاموں میں اختیار نہیں رہتا بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے موافق عمل کرنا لازم ہو جاتا ہے میں نے عرض کیا کیوں نہیں۔ اس پر انہوں نے کہا میں شہادت دیتا ہوں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے چوبی اور روغنی اور ( کدو کے) تونبے اور لاکھی کے برتن سے۔
Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Muzaffat jars, Ad-Dubba’ (gourds), An-Naqir, and if the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم could not find a water-skin in which to make Nabidh, it would be made for him in a small vessel of stone.” (Sahih)