زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
راوی: محمد بن مثنی , محمد , شعبة , منصور , مجاہد , اسید بن ظہیر ، رافع بن خدیج
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ أَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَکُمْ نَهَاکُمْ عَنْ الْحَقْلِ وَقَالَ مَنْ کَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا وَنَهَی عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَکُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنْ النَّخْلِ فَيَجِيئُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهَا بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ
محمد بن مثنی، محمد، شعبہ ، منصور، مجاہد، حضرت اسید بن ظہیر سے روایت ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور وہ فرمانے لگے ہم کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ایسے کام سے جو کہ خود ہمارے ہی نفع کا تھا اور فرمایا کہ تم لوگوں کے واسطے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرماں برداری بہتر ہے اور تم کو منع کیا حقل سے اور فرمایا کہ جس کسی شخص کے پاس زمین ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو بخشش کر دے یا چھوڑ دے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا مزابنت سے۔ راوی کہتے ہیں کہ مزابنت اس کو کہتے ہیں کہ کسی شخص کے پاس دولت ہو اور کھجور کے باغات ہوں مختلف قسم کے اور کوئی آدمی اس کے پاس آئے اور وہ شخص اس باغ کو یہ کہہ کر لے لے کہ اس قدر وسق خشک کھجوروں کے میں تجھ کو دوں گا۔
…..It was narrated that Usaid bin liihoir said: “Rafi’ bin Khadij came ti us and I was not sure what he meant, He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden to you something that used to benefit you, but obedience to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is better for you than that which benefits you. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden Al-Haqi for you. Al-IjaqI means share cropping the land in return for onehird or one-quarter (of the yield). So whoever has land that he does not need, let him give it to his brother (to cultivate it) or let him leave it. And he has forbidden to you Al-Muzabanah. Al-Muzabanah means when a man has a great number of datepaims and says: Take it in return for (a certain number of) Wasqs of dried dates this year”’ (Sahih)