زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
راوی: محمد بن ابراہیم , خالد بن حارث , ابورافع , اسید بن ظہیر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ رَافِعِ بْنِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ إِلَی قَوْمِهِ إِلَی بَنِي حَارِثَةَ فَقَالَ يَا بَنِي حَارِثَةَ لَقَدْ دَخَلَتْ عَلَيْکُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا مَا هِيَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا نُکْرِيهَا بِشَيْئٍ مِنْ الْحَبِّ قَالَ لَا قَالَ وَکُنَّا نُکْرِيهَا بِالتِّبْنِ فَقَالَ لَا وَکُنَّا نُکْرِيهَا بِمَا عَلَی الرَّبِيعِ السَّاقِي قَالَ لَا ازْرَعْهَا أَوْ امْنَحْهَا أَخَاکَ خَالَفَهُ مُجَاهِدٌ
محمد بن ابراہیم، خالد بن حارث، ابورافع، حضرت اسید بن ظہیر سے روایت ہے کہ وہ اپنی برادری کے لوگوں کے پاس آئے اور ان کو بتایا کہ اے قبیلہ بنو حارثہ کے لوگو! تم پر آفت نازل ہونے والی ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کیسی آفت؟ اس پر حضرت اسید نے وہ آفت بیان کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین کو اجرت پر دینے کی ممانعت فرمائی۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! اگر ہم لوگ زمین والوں کے عوض کرایہ پر دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ پھر کہا کہ ہم لوگ زمین کو انجیروں کے بدلے اجرت پر دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں! پھر فرمایا ہم اس کو کرایہ میں اس پیداوار کے بدلے دیتے تھے جو کہ مینڈھوں پر ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اور فرمایا کہ تم کھیتی کرو (یعنی زمین میں خود کھیتی کرو) یا اپنے مسلمان بھائی پر مہربانی کرو اور اس کو تم بخشش کے طور سے دے دو۔
It was narrated that Usaid bin Zahair said: “Rafi’ bin Khadij came to us and said: The Messenger of All i. has forbidden for you Al Haqi. Al-Haqi is the third and the fourthJ’ And AlMuzabanah. Al A’Juzahwzah is to buy what is at the top of the date-palm trees in return for a certain number of JVasqs of dried dates.” (Sahih)