شرائط سے متعلق احادیث رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس باب میں بٹائی اور معاہدہ کی پابندی سے متعلق احادیث مذکورہ ہیں
راوی: محمد بن حاتم , حبان , عبداللہ , ابن جریح
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَائَةً قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ عَبْدٌ أُؤَاجِرُهُ سَنَةً بِطَعَامِهِ وَسَنَةً أُخْرَی بِکَذَا وَکَذَا قَالَ لَا بَأْسَ بِهِ وَيُجْزِئُهُ اشْتِرَاطُکَ حِينَ تُؤَاجِرُهُ أَيَّامًا أَوْ آجَرْتَهُ وَقَدْ مَضَی بَعْضُ السَّنَةِ قَالَ إِنَّکَ لَا تُحَاسِبُنِي لِمَا مَضَی
محمد بن حاتم، حبان، عبد اللہ، حضرت ابن جریح نے حضرت عطاء سے دریافت فرمایا کہ اگر میں ایک غلام کو ملازم رکھوں ایک سال تک کھانے کے عوض اور پھر اگلے سال اس قدر یا اتنا مال اس کے بدلہ میں اجرت دوں تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور میرا شرط رکھنا کافی ہے کہ اتنے دن تک کے لئے ملازم رکھوں گا اگر سال میں کچھ دن گزر گئے تو اس طریقہ سے کہہ دے کہ جو دن گزر چکے ہیں ان کا حساب نہیں ہے (یعنی وہ دن معاف ہیں)۔
It was narrated from Usaid bin Zuhair that he went out to his people, Banu Harithah, and said: “Banu Harithah, a calamity has befallen you.” They said: “What is it?” He said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has forbidden leasing land.” We said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what if we lease it in return for some of the grain?” He said, “No.” He said: “We used to lease it in return for straw.” He said: “No.” We used to lease it in return for what is planted on the banks of a stream that is used for irrigation.” He said: “No. Cultivate it (yourself) or give it to your brother.” (Da’if)