دو چیزیں ملا کر بھگونے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایک شے سے دوسری شے کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اس طرح نشہ جلدی پیدا ہونے کا امکان ہے۔
راوی: سوید بن نصر , عبداللہ , وقاء بن ایاس , مختار بن فلفل , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ وِقَائِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ شَيْئَيْنِ نَبِيذًا يَبْغِي أَحَدُهُمَا عَلَی صَاحِبِهِ قَالَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ الْفَضِيخِ فَنَهَانِي عَنْهُ قَالَ کَانَ يَکْرَهُ الْمُذَنِّبَ مِنْ الْبُسْرِ مَخَافَةَ أَنْ يَکُونَا شَيْئَيْنِ فَکُنَّا نَقْطَعُهُ
سوید بن نصر، عبد اللہ، وقاء بن ایاس، مختار بن فلفل، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی دو اشیاء کو ملا کر نبیذ بنانے سے کیونکہ ایک دوسری پر قوت بڑھاتی ہے اور میں نے(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) دریافت کیا فضیخ (شراب سے متعلق) پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برا سمجھتے تھے اس گدری کھجور کو جو کہ ایک جانب سے پکنا شروع ہوگئی اس اندیشہ سے کہ وہ چیزیں جمع نہ ہوجائیں ہم ایسی کھجور کو اگر بھگوتے تو اس جانب سے کاٹ دیتے جو کہ پک جاتی۔
It was narrated that Anas would not leave any dates that had become ripe but he would remove them from his FadIkh. (Hasan)