اس شخص پر کیا واجب ہے کہ جس نے نذر مانی ہو ایک کام کے کرنے کی اور پھر وہ شخص اس کام کی انجام دہی سے عاجز ہو جائے
راوی: احمد بن حفص , حفص , ابراہیم بن طہمان , یحیی بن سعید , ک حمید طویل , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ يُهَادَی بَيْنَ ابْنَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذَا فَقِيلَ نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَی الْکَعْبَةِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِتَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ شَيْئًا فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْکَبَ
احمد بن حفص، حفص، ابراہیم بن طہمان، یحیی بن سعید، کی حمید طویل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک شخص کے پاس تشریف لائے جو کہ اپنے دو لڑکوں کے درمیان چل رہا تھا یعنی اس کو اس کے دو لڑکے پکڑ کر چل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی کیا حالت ہے؟ یعنی یہ شخص اس طریقہ سے کس وجہ سے چل رہا ہے؟ کسی شخص نے عرض کیا اس نے نذر مانی ہے خانہ کعبہ تک پیدل جانے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس قسم کے عذاب اور تکلیف دہ عذاب اٹھانے کی قدر نہیں فرماتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو حکم فرمایا سوار ہونے کا ۔
was narrated that Abu said: “The Messenger of said: ‘Whoever swears an says: “If Allah wills, then made an exception.” It Hurairah Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم oath and he has (Sahih)