اس شخص پر کیا واجب ہے کہ جس نے نذر مانی ہو ایک کام کے کرنے کی اور پھر وہ شخص اس کام کی انجام دہی سے عاجز ہو جائے
راوی: ترجمہ حسب سابق ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْخٍ يُهَادَی بَيْنَ اثْنَيْنِ فَقَالَ مَا بَالُ هَذَا قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ مُرْهُ فَلْيَرْکَبْ فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْکَبَ
محمد بن مثنی ، خالد ، حمید ،ثابت ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک شخص کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ وہ دو شخصوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چل رہا ہے یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا اس کی کیا وجہ ہے؟ لوگوں نے عرض کیا اس شخص نے خانہ کعبہ تک پیدل چلنے کی منت مانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کی جان کو تکلیف میں ڈالنے سے بے نیاز ہے تم اس شخص سے کہو کہ وہ سوار ہو جائے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سوار ہونے کا حکم فرمایا۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to a man who was being supported by two others and said: ‘What is the matter with him?’ It was said: ‘He vowed to walk to the Ka’bah.’ He said:
‘Allah does not benefit from his torturing himself.’ And he told him to ride.” (Sahih)