پناہ چاہنا
راوی: عمرو بن عثمان , بقیہ , بحیر بن سعد , خالد بن معدان , جبیر بن نفیر , عقبہ بن عامر
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ شَهْبَائُ فَرَکِبَهَا وَأَخَذَ عُقْبَةُ يَقُودُهَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُقْبَةَ اقْرَأْ قَالَ وَمَا أَقْرَأُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اقْرَأْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ فَأَعَادَهَا عَلَيَّ حَتَّی قَرَأْتُهَا فَعَرَفَ أَنِّي لَمْ أَفْرَحْ بِهَا جِدًّا قَالَ لَعَلَّکَ تَهَاوَنْتَ بِهَا فَمَا قُمْتُ يَعْنِي بِمِثْلِهَا
عمرو بن عثمان، بقیہ، بحیر بن سعد، خالد بن معدان، جبیر بن نفیر، عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ایک سفید قسم کے خچر کا تحفہ آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور حضرت عقبہ اس کو کھینچتے ہوئے چل پڑے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عقبہ سے فرمایا اے عقبہ پڑھو۔ انہوں نے عرض کیا کیا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پڑھو ۔قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ۔ پھر اس کو دوبارہ پڑھا۔ یہاں تک کہ میں نے اس کو پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہچان لیا کہ میں بہت خوش نہیں ہوا۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا لگتا ہے کہ تم نے اس کی قدر نہیں کی مجھ کو اس جیسی کوئی دوسری سورت نہیں ملی۔
It was narrated that ‘Uqbah bin ‘Amir said: “I was leading the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (on his mount) on a journey, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘‘Uqbah, shall I not teach you the best two Sdrahs that can be recited?’ And he taught me: ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak.” and ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of mankind..’ He thought that I did not seem too overjoyed with them, so when he stopped to pray Subh, he recited them when he led the people in the Subh prayer. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم finished praying, he turned to me and said: ‘‘Uqbah, what do you think?” (Hasan)