سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1735

حاکم کس طریقہ سے لے؟

راوی: سوار بن عبداللہ , مرحوم بن عبدالعزیز , ابونعامة , ابوعثمان نہدی , ابوسعید خدری

أَخْبَرَنَا سَوُّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَی حَلْقَةٍ يَعْنِي مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَکُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَدْعُو اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَی مَا هَدَانَا لِدِينِهِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِکَ قَالَ آللَّهُ مَا أَجْلَسَکُمْ إِلَّا ذَلِکَ قَالُوا آللَّهُ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِکَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُهَمَةً لَکُمْ وَإِنَّمَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِکُمْ الْمَلَائِکَةَ

سوار بن عبد اللہ، مرحوم بن عبدالعزیز، ابونعامة، ابوعثمان نہدی، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے صحابہ کرام کے حلقہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا تم کس وجہ سے بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے بیٹھے ہیں اور اس کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے اپنا دین ہم بتلایا اور ہم پر احسان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیج کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں اللہ کی قسم تم اس وجہ سے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم اسی واسطے بیٹھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تم کو اس واسطے قسم نہیں دی کہ تم کو جھوٹا سمجھا بلکہ اس لئے کہ جبرائیل میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تم لوگوں سے فرشتوں پر فخر کرتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی قسم صحابہ کرام کو دی اور یہی طریقہ ہے قسم لینے کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کسی کی قسم نہیں کھانا چاہیے۔

It was narrated from Muadh bin ‘Abdullah bin Khubaib that his father said: “I was with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the road to Makkah when I found myself alone with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم drew close to him and he said: ‘Say.’ I said: ‘What should I say?’ He said: ‘Say.’ I said: ‘What should I say?’ He said: ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak..” until he finished (the Sarah), then he said: ‘Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of mankind..” until he finished it. Then he said: ‘The people cannot seek refuge with Allah by means of anything better than these two.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں