سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1724

حاکم معاف کرنے کے واسطے اشارہ کر سکتا ہے

راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید , عوف , حمزة ابوعمر عائذی , علقمہ بن وائل , وائل بن حجر

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفٍ قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ عَنْ وَائِلٍ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَائَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّی مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّی مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ أَمَا إِنَّکَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوئُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَکَهُ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ

محمد بن بشار، یحیی بن سعید، عوف، حمزہ ابوعمر عائذی، علقمہ بن وائل، وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا جس وقت مقتول کا وارث قاتل کو ایک رسی میں کھینچتا ہوا لایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقتول کے وارث سے فرمایا تم دیت معاف کرتے ہو یا نہیں؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم دیت لوگے؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بدلہ لوگے۔ اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا اس کو لے جاؤ (اور اس کو قتل کردو) جس وقت وہ شخص پشت موڑ کر چلا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا معاف کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تم دیت لیتے ہو؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم خون کا بدلہ لوگے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو لے جاؤ۔ جس وقت وہ لے کر چلا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب پشت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا معاف کرتا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا تم دیت لینا چاہتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو تم قتل کردو گے؟ اس پر اس شخص نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا جاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کو معاف کر دو تو تمہارے اور تمہارے ساتھی کے کہ جس کو اس نے قتل کیا ہے دونوں گناہ سمیٹ لے گا۔ یہ سن کر اس نے معاف کر دیا اور چھوڑ دیا میں نے دیکھا کہ وہ شخص اپنی رسی کھینچ رہا تھا۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “A man among the Ansar stated that his slave was to be set free after he died; he was in need, and he owed a debt. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sold him (the slave) for eight hundred Dirhams, and he gave (the money) to him and said: ‘Pay off your debt and spend on your dependents.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں