حاکم دونوں فریق میں سے کسی ایک کو مصالحت کے واسطے اشارہ کر سکتا ہے
راوی: ربیع بن سلیمان , شعیب بن لیث , وہ اپنے والد سے , جعفر بن ربیعة , عبدالرحمن الاعرج , عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری , کعب بن مالک کا قرض عبداللہ بن ابی حدرد
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ کَانَ لَهُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ يَعْنِي دَيْنًا فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ فَتَکَلَّمَا حَتَّی ارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ فَمَرَّ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا کَعْبُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ کَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ فَأَخَذَ نِصْفًا مِمَّا عَلَيْهِ وَتَرَکَ نِصْفًا
ربیع بن سلیمان، شعیب بن لیث، وہ اپنے والد سے، جعفر بن ربیعة، عبدالرحمن الاعرج، عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری، کعب بن مالک کا قرض حضرت عبداللہ بن ابی حدرد کے ذمہ تھا انہوں نے راستہ میں اس کو دیکھا تو پکڑ لیا اور دوران گفتگو آوازیں بلند ہو گئیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا یعنی آدھا لینے کا ۔ انہوں نے آدھا لے لیا اور آدھا معاف کر دیا۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the husband of BarIrah was a slave called Mughith. It is as if I can see him walking behind her weeping, with the tears running down onto his beard. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to Al-’Abbas: “‘Abbas, are you not amazed by the love of MughIth for BarIrah and the hatred of BarIrah for MughIth?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gh said to her: “Why don’t you take him back, for he is the father of your child?” She said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, are you commanding me (to do so)?” He said: “I am just interceding.” She said: “I have no need of him.” (Sahih)