مدد چاہنے سے متعلق
راوی: حسین بن منصور بن جعفر , مبشر بن عبداللہ بن رزین , سفیان بن حسین , ابوبشر جعفر بن ایاس , عباد بن شرجیل
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَزِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ قَدِمْتُ مَعَ عُمُومَتِي الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِهَا فَفَرَکْتُ مِنْ سُنْبُلِهِ فَجَائَ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَأَخَذَ کِسَائِي وَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَعْدِي عَلَيْهِ فَأَرْسَلَ إِلَی الرَّجُلِ فَجَائُوا بِهِ فَقَالَ مَا حَمَلَکَ عَلَی هَذَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ دَخَلَ حَائِطِي فَأَخَذَ مِنْ سُنْبُلِهِ فَفَرَکَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلَّمْتَهُ إِذْ کَانَ جَاهِلًا وَلَا أَطْعَمْتَهُ إِذْ کَانَ جَائِعًا ارْدُدْ عَلَيْهِ کِسَائَهُ وَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَسْقٍ أَوْ نِصْفِ وَسْقٍ
حسین بن منصور بن جعفر، مبشر بن عبداللہ بن رزین، سفیان بن حسین، ابوبشر جعفر بن ایاس، عباد بن شرجیل سے روایت ہے کہ میں اپنے چچاؤں کے ساتھ مدینہ منورہ میں حاضر ہوا تو ایک باغ میں داخل ہوا اور وہاں کی ایک پھلی(سنبلہ) لے کر میں نے مل ڈالی کہ اس دوران باغ والا آیا اور میرا کمبل چھین لیا اور مجھ کو مارا میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فریاد کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس باغ والے کو بلا بھیجا اور دریافت کیا کہ تم نے کس وجہ سے ایسا کام کیا ہے؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ میرے باغ میں آیا ہے اور ایک پھلی کو لے کر مل ڈالا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر وہ نہیں جانتا تھا تو تم نے اس کو کیوں نہیں سکھلایا اور اگر وہ بھوکا تھا تو تو نے اس کو کیوں نہیں کھلایا جا اس کا کمبل واپس کر دو پھر مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک وسق یا آدھا وسق دینے کا حکم کیا۔
It was narrated from Abu Umamah bin Sahl bin Hunaif that a woman who had committed Zinawas brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.He said: “With whom?” She said: “With the paralyzed man who lives in the garden of Saad.” He was brought and placed before (the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) and he confessed. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم called for a bunch of palm leaves and hit him. He took pity on him because of his disability and was lenient with him.
(Sahih)