سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1713

ایک حاکم اپنے برابر والے کا یا اپنے سے زیادہ درجہ والے شخص کا فیصلہ توڑ سکتا ہے اگر اس میں غلطی کا علم ہو

راوی:

أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْکِينُ بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَرَجَتْ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا وَلَدَاهُمَا فَأَخَذَ الذِّئْبُ أَحَدَهُمَا فَاخْتَصَمَتَا فِي الْوَلَدِ إِلَی دَاوُدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی بِهِ لِلْکُبْرَی مِنْهُمَا فَمَرَّتَا عَلَی سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ کَيْفَ قَضَی بَيْنَکُمَا قَالَتْ قَضَی بِهِ لِلْکُبْرَی قَالَ سُلَيْمَانُ أَقْطَعُهُ بِنِصْفَيْنِ لِهَذِهِ نِصْفٌ وَلِهَذِهِ نِصْفٌ قَالَتْ الْکُبْرَی نَعَمْ اقْطَعُوهُ فَقَالَتْ الصُّغْرَی لَا تَقْطَعْهُ هُوَ وَلَدُهَا فَقَضَی بِهِ لِلَّتِي أَبَتْ أَنْ يَقْطَعَهُ

روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو خواتین نکلیں ان کے ساتھ ان کے لڑکے بھی تھے بھیڑیا آگیا اور وہ ایک (لڑکے) کو لے گیا۔ وہ دونوں خواتین جھگڑا کرتی ہوئیں حضرت داؤد کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ انہوں نے بڑی خاتون (یعنی ان دونوں میں سے عمر رسیدہ خاتون کو) لڑکا دلوا دیا۔ پھر وہ دونوں خواتین حضرت سلیمان کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ انہوں نے دریافت فرمایا حضرت داؤد نے (اس مقدمہ کا) کیا فیصلہ صادر فرمایا ہے؟ ان خواتین نے کہا حضرت داؤد نے بڑی خاتون کو وہ لڑکا دلوایا ہے۔ حضرت سلیمان نے فرمایا میں تو اس کو کاٹ کر دو حصہ کرتا ہوں ایک حصہ اس کو اور ایک حصہ اس کو۔ بڑی عورت نے کہا اس لڑکے کو کاٹ دو اور چھوٹی عورت نے کہا اس کو نہ کاٹو وہ تو اس کا لڑکا ہے پھر حضرت سلیمان نے وہ لڑکا اس عورت کو دلا دیا۔ جس نے کہ اس لڑکے کو کاٹنے سے منع کیا تھا۔

It was narrated from Az Zubair bin Al-’Awwam that he disputed with a man among Ansar who had been present at Badr with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم concerning a stream in Al-Harrah from which they both used to water their date palm trees. The Ansari said: “Let the water flow.” But he (Az-Zubair) refused. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Irrigate (your land), O' Zubair! Then let the water flow to your neighbor.” The Ansari became angry and said, “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, is it because he is your Cousin?” The face of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم changed color (because of anger) and he said: “Zubair! Irrigate (your land) then block the water, until it flows back to the walls.” So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم g allowed Az Zubair to take his rights in full, although before that he had suggested to Az-Zubair a middle way that benefited both him and the An But when the Ansa,i made the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم angry, he gave Az-Zubair his rights in full, as stated clearly in his ruling. Az-Zubair said: “I think that this Verse was revealed concerning this matter: ‘But no, by your Lord, they can have no faith, until they make you (Muhammad) judge in all disputes between them.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں