مثال پیش کر کے ایک حکم نکالنا اور حضرت ابن عباس کی حدیث میں ولید بن مسلم پر راویوں کا اختلاف
راوی: حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , ابن شہاب , سلیمان بن یسار , عبداللہ بن عباس
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِيهِ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَی الشِّقِّ الْآخَرِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَی الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ وَذَلِکَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، سلیمان بن یسار، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت فضل بن عباس رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے سوار تھے کہ اس دوران قبیلہ خشعم کی ایک خاتون نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا۔ حضرت فضل نے اس کی جانب دیکھنا شروع کر دیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فضل کا چہرہ دوسری جانب پھیرنے لگے۔ اس خاتون نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کا فرض بندوں پر حج ایسے وقت میں ہوا کہ میرے والد بالکل بوڑھے ہو گئے ہیں۔ اونٹ پر بھی نہیں ٹھہر سکتے کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا جی ہاں! یہ تذکرہ حجة الوداع کا ہے
It was narrated from Al-Fadl bin ‘Abbas, that he was riding behind the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when a man came and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, my mother is an old woman; if I put her on a mount she cannot sit firmly, and if I tie her, I fear that I may kill her.” He said: “Do you think that if your mother owed a debt you would pay it off for her?” He said: “Yes.” He said: “Then perform -Iajj on behalf of your mother.” (SahIih)