(ایک یمنی قوم) اشعریوں کو حکومت سے نوازنا
راوی: حسن بن محمد , حجاج , ابن جریج , ابن ابوملیکہ , عبداللہ بن زبیر
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ رَکْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدٍ وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ فَتَمَارَيَا حَتَّی ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَتْ فِي ذَلِکَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ حَتَّی انْقَضَتْ الْآيَةُ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّی تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَکَانَ خَيْرًا لَهُمْ
حسن بن محمد، حجاج، ابن جریج، ابن ابوملیکہ، عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ قبیلہ بنی تمیم کے کچھ سوار ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے تو حضرت ابوبکر نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ قعقاع بن معبد کو حاکم بنائیں۔ حضرت عمر نے فرمایا حضرت اقرع بن حابس کو حاکم مقرر فرمائیں پھر دونوں حضرات میں جھگڑا ہونے لگا یہاں تک کہ ان حضرات کی آوازیں بلند ہونے لگیں اس پر آیت کریمہ" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ " نازل ہوئی (اس آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! نہ آگے بڑھو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ صبر کریں تیرے باہر نکلنے تک تو ان کے واسطے بہتر ہو۔
It was narrated from Al-Fadl bin ‘Abbas that he was riding behind the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the morning of the Day of Sacrifice, when a woman from Khath’am came to him and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the command of Allah, the Mighty and Sublime, to His slaves to perform Hajj has come while my father is an old man and cannot ride unless he is tied crossways on a mount; can I perform Hajj on his behalf?” He said: “Yes, perform Hajj on his behalf, for if he owed a debt you would pay it off for him.” (Sahih)