انصاف کرنے والا امام
راوی: سوید بن نصر , عبداللہ , عبیداللہ , خبیب بن عبدالرحمن , حفص بن عاصم , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ خَبِيبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللَّهَ فِي خَلَائٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ وَرَجُلٌ کَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا فِي الْمَسْجِدِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَی نَفْسِهَا فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّی لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ
سوید بن نصر، عبد اللہ، عبیداللہ، خبیب بن عبدالرحمن، حفص بن عاصم، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سات اشخاص کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سایہ میں رکھے گا کہ جس دن کسی چیز کا سایہ نہ ہوا سوائے اللہ تعالیٰ کی ذات کے۔ ایک تو انصاف کرنے والے امام (اور حاکم کو) دوسرے اس جوان شخص کو جو کہ عبادت الٰہی میں آگے بڑھتا جائے (یعنی نوجوان ہو کر عبادت میں خوب مشغول رہے) تیسرے وہ شخص کہ جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں بھر گئیں اور آنکھوں سے آنسو نکل پڑے (یعنی گناہوں کو یاد کر کے خوب روئے) چوتھے اس شخص کو کہ جس کا دل مسجد میں لگا ہو (یعنی بظاہر وہ شخص دنیاوی کام میں مشغول ہے لیکن اس کی توجہ نماز کی طرف ہے) پانچویں ان دو شخصوں کو جو کہ اللہ تعالیٰ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھی اور دوست ہیں (نہ کہ دنیاوی مقصد کے لئے) چھٹے اس شخص کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سایہ عطا فرمائے گا) کہ جس کو باوجاہت حسین و جمیل خاتون زنا کاری کے لئے بلائے اور وہ شخص خوف الٰہی کی وجہ سے باز رہے اور ساتویں اس شخص کو جس نے اللہ کے راستہ میں صدقہ کیا اور اس کو اس قدر مخفی رکھا کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ دائیں ہاتھ نے کیا کیا۔
It was narrated from Usaid bin Hudhair that a man from among the Ansar came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “Will you not appoint me as you appointed so- and-so?” He said: “You will encounter selfishness after I am gone, so be patient until you meet me at the cistern (Al-Hawd).” (Sahih)