اگر کوئی اپنے مال ودولت کو نذر کے طور پر ہدیہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
راوی: یوسف بن سعید , حجاج بن محمد , لیث بن سعد , عقیل , ابن شہاب , عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ مَالَکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ عَلَيَّ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ
یوسف بن سعید، حجاج بن محمد، لیث بن سعد، عقیل، ابن شہاب، عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ حضرت کعب بن مالک سے سنا جس وقت انہوں نے اپنے پیچھے رہ جانے کی حالت بیان کی یعنی اس زمانہ کا حال کہ جس زمانہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تھے۔ حضرت کعب بن مالک نقل فرماتے ہیں کہ جس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ میں اپنے مال و دولت سے علیحدہ ہو جاؤں اور میں اس کو صدقہ کر دوں اور اس کو میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے بھیجوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے نزدیک کچھ مال ودولت رکھ لو یہ بات تمہارے واسطے بہتر ہے۔ وہ نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا میں نے اپنے واسطے وہ حصہ رکھ لیا ہے جو کہ خیبر میں ہے (مختصراً)
‘Abdullah bin Ka’b bin Malik said: “I heard Ka’b bin Malik narrating his Hadith about when he stayed behind and did not join the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the campaign to Tabuk. (he said) I said: ‘As part of my repentance I want to give my wealth in charity for Allah and His Messenger.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Keep some of your wealth for yourself; that is better for you.’ I said: ‘I will keep for myself my share that is in Khaibar.” (Sahih)