سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب ایمان اور اس کے ارکان ۔ حدیث 1337

زکوة بھی ایمان میں داخل ہے

راوی: محمد بن سلمہ , ابن قاسم , مالک , ابوسہیل , وہ اپنے والد سے , طلحہ بن عبیداللہ

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْهَمُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ وَذَکَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، ابوسہیل، وہ اپنے والد سے، طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اہل نجد میں سے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کی آواز میں گنگناہٹ سنی جاتی تھی لیکن اس کی گفتگو سمجھ نہیں آرہی تھی وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہوا اس وقت علم ہوا کہ وہ شخص اسلام سے متعلق دریافت کر رہا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا رات اور دن میں پانچ نمازیں(فرض) ہیں اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ میرے ذمے اور کچھ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں لیکن تم (نماز) نفل ادا کرنا چاہو (تو تم کو اس کا اختیار ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو ماہ رمضان المبارک کے روزے ارشاد فرمائے۔ اس نے عرض کیا میرے ذمے اس کے علاوہ اور کوئی روزہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں لیکن نفل۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے زکوة کے متعلق بیان فرمایا۔ اس نے عرض کیا میرے ذمے اس کے علاوہ اور کچھ (عبادات وغیرہ) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں لیکن یہ کہ تم اللہ کے راستہ میں نفلی صدقات کرنا چاہو۔ پھر وہ شخص پشت موڑ کر چل دیا اور وہ شخص یہ کہتا تھا کہ نہ تو اس سے زیادہ کروں گا نہ کم (یعنی اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کروں گا) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر یہ شخص سچ بول رہا ہے تو اس نے نجات حاصل کرلی (یعنی اس کی نجات اور عذاب سے حفاظت کے لئے اس قدر کافی ہے)۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The delegation of ‘Abdul-Qais came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘We are a group of people from (the tribe of) Rabi’ah, and we can only reach you during the sacred month. Tell us something that we can take from you and to which we may call those who are behind us.’ He said: ‘I command you to do four things and I forbid you from four: Faith in Allah’ — and he explained that to them — ‘bearing Witness that there is none worthy of Worship except Allah, establishing alah, paying Zakah and giving to me one-fifth (the Khumus) of the Spoils of war you acquire. And I forbid you from Ad-Dubbd’, Al-Hantarn, Al-Mu qayyir, and Al Muzaffat.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں