آیت"قالت الاعراب اٰمنا قل لم تومنوا ولکن قولوا اسلمنا" کی تفسیر
راوی: محمد بن عبدالاعلی , محمد , ابن ثور , معمر , زہری , عامر بن سعد بن ابی وقاص
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَعْطَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمٌ حَتَّی أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ مُسْلِمٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُکَبُّوا فِي النَّارِ عَلَی وُجُوهِهِمْ
محمد بن عبدالاعلی، محمد، ابن ثور، معمر، زہری، عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض لوگوں کو مال دیا اور بعض کو عطاء نہیں فرمایا حضرت سعد نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض فلاں کو عطاء فرمایا اور فلاں کو کچھ عطاء نہیں حالانکہ وہ مومن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا وہ مسلم ہے؟ حضرت سعد نے تین مرتبہ یہی کہا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر مرتبہ یہی جواب دہراتے رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا۔ حالانکہ جن کو میں نہیں دیتا ان سے مجھ کو زیادہ محبت ہے لیکن میں جن کو دیتا ہوں تو میں اس کو اس خوف سے دیتا ہوں کہ ایسا نہ ہو کہ وہ شخص دوزخ میں الٹے منہ نہ گرائے جائیں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The Muslim is the one from whose tongue and hand the people are safe, and the believer is the one from whom the people’s lives and wealth are safe.” (Sahih)