نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: احمد بن سلیمان , ابونعیم , زکریا , عامر , عبداللہ بن عتبہ بن مسعود
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ زَکَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدٌ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَی ابْنِي بِصَدَقَةٍ فَاشْهَدْ فَقَالَ هَلْ لَکَ وَلَدٌ غَيْرُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَعْطَيْتَهُمْ کَمَا أَعْطَيْتَهُ قَالَ لَا قَالَ أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ
احمد بن سلیمان، ابونعیم، زکریا، عامر، حضرت عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور محمد جو کہ مصنف کے استاذ ہیں ان کی روایت میں جاء کا لفظ نہیں ہے بلکہ لفظ آتی مذکور ہے اور معنی دونوں کے ایک ہی ہیں اور اس شخص نے آکر عرض کیا میں نے اپنے لڑکے کو کچھ دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ رہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے کیا اور اولاد بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کو بھی اسی طریقہ سے بخشش کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تم کیا ظلم پر گواہ بناتے ہو؟
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Utbah bin Mas’ud that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I have given a gift to my son, so bear witness.” He said: “Do you have any other children?” He said: “Yes.” He said: “Have you given them something like that which you have given him?” He said: “No.” He said: “Shall I bear witness to unfairness?” (Sahih)