سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 127

جو شخص دل سے قسم نہ کھائے بلکہ زبان سے کہے تو اس کا کیا کفارہ ہے؟

راوی: عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان , سفیان , عبدالملک , ابووائل , قیس بن ابی غزرہ

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ کُنَّا نُسَمَّی السَّمَاسِرَةَ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبِيعُ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ اسْمِنَا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ وَالْکَذِبُ فَشُوبُوا بَيْعَکُمْ بِالصَّدَقَةِ

عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمن ، سفیان، عبدالملک، ابووائل، حضرت قیس بن ابی غزرہ سے روایت ہے کہ ہم کو لوگ سمسار یعنی دلال کہا کرتے تھے ایک مرتبہ ہم لوگ بیج فروخت کر رہے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں ہمارے نام (دلال) سے بہتر نام سے مخاطب فرمایا اور فرمایا اے تاجروں کے گروہ۔فروخت کرنے میں قسم بھی کھاتے ہیں اور جھوٹ بھی بولتے ہیں اگر دل سے جھوٹ نہ بو لو تو ملا دیا کرو اپنی خرید و فروخت میں صدقہ و خیرات کو۔(یعنی اللہ کے نام پر کچھ دے دیا کرو تاکہ یہ گناہ مٹ جائے)۔

It was narrated that Qais bin Abi Gharazah said: “At the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم we used to be called SamasIr (brokers). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us when we were selling and called us by a name that was better than that. He said: ‘merchants (Tujjar), this selling involves lies and (false) oaths, so mix some charity with it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں