قسم میں نیت کا اعتبار ہے
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سلیم بن حیان , یحیی بن سعید , محمد بن ابراہیم , علقمہ بن وقاص , عمر بن خطاب
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَی مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ
اسحاق بن ابراہیم، سلیم بن حیان، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص، حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی کام ہو تو اس میں نیت کا اعتبار ہے اور انسان کو وہ ہی چیز ملے گی جس کی اس کی نیت ہوگی پس جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی جانب ہجرت کرے گا یعنی مکان اور دنیا کو اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے واسطے چھوڑے تو اس کا یہ عمل اللہ تعالیٰ کے واسطے ہوگا اور جو شخص دنیا کے واسطے ہجرت کرے یعنی اس خیال سے ہجرت کرے کہ میں اگر ہجرت کروں گا تو مال دولت مجھ کو حاصل ہوگا یا عورت کے واسطے کہ اس سے شادی کروں گا تو اس کی ہجرت ان ہی اشیاء کے واسطے ہوگی یعنی عورت کی اور دنیا کی طرف تو اب اس کو کچھ ملنے والا نہیں ہے بہر حال عمل میں خالص نیت کا ہونا ضروری ہے ایسا ہی قسم میں نیت معتبر ہے کیونکہ قسم بھی ایک عمل ہے۔
It was narrated from ‘Umar bin Al-Khattab that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Actions are but by intentions, and each person will have but that which he intended. Thus, he whose emigration was for the sake of Allah and His Messenger, his emigration was for the sake of Allah and His Messenger, and he whose emigration was to achieve some worldly gain or to take some woman in marriage, his emigration was for that for which he emigrated.” (Sahih)