زیر نظر حدیث مبارکہ میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: محمد بن منصور , سفیان , ایوب بن موسی , زہری , عروة , عائشہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ يَکُونَ أُسَامَةَ فَکَلَّمُوا أُسَامَةَ فَکَلَّمَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُسَامَةُ إِنَّمَا هَلَکَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ کَانُوا إِذَا أَصَابَ الشَّرِيفُ فِيهِمْ الْحَدَّ تَرَکُوهُ وَلَمْ يُقِيمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا أَصَابَ الْوَضِيعُ أَقَامُوا عَلَيْهِ لَوْ کَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُهَا
محمد بن منصور، سفیان، ایوب بن موسی، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے چوری کی اس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئے لوگوں نے عرض کیا کون ایسا ہے کہ جو کہ اس کی سفارش کرے علاوہ حضرت اسامہ کے۔ آخر کار انہوں نے حضرت اسامہ سے کہا۔ حضرت اسامہ نے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اسامہ قوم بنی اسرائیل اسی طریقہ سے تباہ ہوئی ان لوگوں میں جس وقت کوئی باعزت (یعنی بڑا آدمی) حد کا کام کرتا تو وہ لوگ اس کو چھوڑ دیتے اور حد نہ لگاتے۔ (یاد رکھو) اگر فاطمہ محمد کی بیٹی بھی یہ کام کرتیں تو میں اس کا ہاتھ کاٹ ڈالتا۔
It was narrated from ‘Aishah that a woman stole at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and they said: “We cannot speak to him concerning her; there is no one who can speak to him except his beloved, Usamah.” So he spoke to him, and he said: “Usamah, the Children of Israel were destroyed for such a thing. Whenever a noble person among them stole, they would let him go, but if a low-class person among them stole, they would cut off his hand. If it were Fatimah bint Muhammad (who stole), I would cut off her hand.” (Sahih)