کونسی چیز محفوظ ہے اور کونسی غیر محفوظ (جسے چرانے پر چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جاسکتا)
راوی: محمد بن ہشام , ابن ابوخیرة , فضل , ابن العلاء کوفی , اشعث , عکرمة , ابن عباس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ الْعَلَائِ الْکُوفِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ فَقَامَ وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ فَأَدْرَکَهُ فَأَخَذَهُ فَجَائَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ قَالَ صَفْوَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ قَالَ هَلَّا کَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَشْعَثُ ضَعِيفٌ
محمد بن ہشام، ابن ابوخیرة، فضل، ابن العلاء کوفی، اشعث، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت صفوان مسجد میں سو رہے تھے اور ان کے نیچے چادر تھی جو کہ کوئی چور لے گیا۔ حضرت صفوان جس وقت اٹھے تو چور جا چکا تھا لیکن وہ دوڑے اور انہوں نے اس کو پکڑ لیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا حضرت صفوان نے فرمایا یا رسول اللہ! میری چادر اس قابل نہیں کہ اس کے عوض ایک شخص کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ پہلے کس وجہ سے خیال نہیں کیا۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا اس روایت کی سند میں راوی اشعث ضعیف راوی ہیں۔
It was narrated from Safwan bin Umayyah that a Khami was stolen from beneath his head while he slept in the Masjid of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe caught the thief and brought him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , who ordered that his hand be cut off. Safwan said: “Are you going to cut off his hand?” He said: “Why didn’t you let him go before you brought him to me?” (Hasan)