کونسی چیز محفوظ ہے اور کونسی غیر محفوظ (جسے چرانے پر چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جاسکتا)
راوی: ہلال بن العلاء , حسین , زہیر , عبدالملک , ابن ابوبشیر , عکرمة , صفوان بن امیہ
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَشِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّی ثُمَّ لَفَّ رِدَائً لَهُ مِنْ بُرْدٍ فَوَضَعَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَنَامَ فَأَتَاهُ لِصٌّ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَأَخَذَهُ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا سَرَقَ رِدَائِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَرَقْتَ رِدَائَ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبَا بِهِ فَاقْطَعَا يَدَهُ قَالَ صَفْوَانُ مَا کُنْتُ أُرِيدُ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فِي رِدَائِي فَقَالَ لَهُ فَلَوْ مَا قَبْلَ هَذَا خَالَفَهُ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ
ہلال بن العلاء، حسین، زہیر، عبدالملک، ابن ابوبشیر، عکرمة، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا پھر نماز ادا فرمائی پھر اپنی چادر لپیٹ کر سر کے نیچے رکھ لی اور سو گئے پھر چور آیا اور چادر ان کے سر کے نیچے سے کھینچ لی (اور وہ جاگ گئے) انہوں نے چور کو پکڑ لیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئے اور کہا اس نے میری چادر چوری کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چور سے پوچھا تو نے چادر چوری کی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو آدمیوں سے کہا کہ اس کو لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ ڈالو۔ اس پر صفوان نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری یہ نیت نہیں تھی کہ ایک چادر کے عوض اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کام (سوچنا) پہلے کرنے کا تھا۔
It was narrated that Safwan bin Umayyah said: “I was sleeping in the Masjid on a KharnIsah of mine that was worth thirty Dirharns, and a man came and stole it from me. The man was caught and taken to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , who ordered that his hand be cut off. I came to him and said: “Will you cut off his hand for the sake of only thirty Dirharns? I will sell it to him on credit.” He said:
“Why did you not say this before you brought him to me?” (Sahih).